ایک پتھر کہ دست یار میں ہے
پھول بننے کے انتظار میں ہے
اپنی ناکامیوں پہ آخر کار
مسکرانا تو اختیار میں ہے
ہم ستاروں کی طرح ڈوب گئے
دن قیامت کے انتظار میں ہے
اپنی تصویر کھینچتا ہوں میں
اور آئینہ انتظار میں ہے
کچھ ستارے ہیں اور ہم ہیں جمیلؔ
روشنی جن سے رہ گزار میں ہے
غزل
ایک پتھر کہ دست یار میں ہے
قمر جمیل