EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ ہی آسان کرے گا مری دشواری کو
جس نے دشوار کیا ہے مری آسانی کو

پروین ام مشتاق




زاہد سنبھل غرور خدا کو نہیں پسند
فرش زمیں پہ پاؤں دماغ آسمان پر

پروین ام مشتاق




سارے پتھر نہیں ہوتے ہیں ملامت کا نشاں
وہ بھی پتھر ہے جو منزل کا نشاں دیتا ہے

پرویز اختر




بس ایک دھیان کی میں انگلی تھام رکھی ہے
کہ بھیڑ میں کہیں خود سے جدا نہ ہو جاؤں

پرویز ساحر




اتنا بے آسرا نہیں ہوں میں
آدمی ہوں خدا نہیں ہوں میں

پرویز ساحر




میری فطرت ہی میں شامل ہے محبت کرنا
اور فطرت کبھی تبدیل نہیں ہو سکتی

پرویز ساحر




پوچھا تھا میں نے جب اسے کیا مجھ سے عشق ہے؟
اس کو مرے سوال پہ حیرت نہیں ہوئی

پرویز ساحر