EN हिंदी
اتنا بے آسرا نہیں ہوں میں | شیح شیری
itna be-asra nahin hun main

غزل

اتنا بے آسرا نہیں ہوں میں

پرویز ساحر

;

اتنا بے آسرا نہیں ہوں میں
آدمی ہوں خدا نہیں ہوں میں

ہے ابھی میری جستجو جاری
یعنی خود کو ملا نہیں ہوں میں

میں نے دعویٰ کیا نہ ہونے کا
مجھ کو معلوم تھا نہیں ہوں میں

نکل آیا میں ذات سے باہر
اپنے اندر رہا نہیں ہوں میں

میں جو ہوں میں بھی اصل میں تم ہوں
میری جاں دوسرا نہیں ہوں میں

تم مجھے جان ہی نہیں سکتے
عکس ہوں آئنا نہیں ہوں میں

ہوں برا، مانتا ہوں میں لیکن
اس قدر بھی برا نہیں ہوں میں

دوسروں کی تو بات ہی ہے الگ
اپنا بھی ہم نوا نہیں ہوں میں

راز سر بستہ کی طرح ساحرؔ
ابھی خود پر کھلا نہیں ہوں میں