EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ساحرؔ یہ میرا دیدۂ گریاں ہے اور میں
صحرا میں کوئی دوسرا جھرنا تو ہے نہیں

پرویز ساحر




وقت اچھا ضرور آتا ہے
پر کبھی وقت پر نہیں آتا

پرویز ساحر




ابھی سے صبح گلشن رقص فرما ہے نگاہوں میں
ابھی پوری نقاب الٹی نہیں ہے شام صحرا نے

پرویز شاہدی




گیت ہریالی کے گائیں گے سسکتے ہوئے کھیت
محنت اب غارت جاگیر تک آ پہنچی ہے

پرویز شاہدی




گزرا ہے کون پھول کھلاتا خرام سے
شادابؔ آج راہ گزر پا رہا ہوں میں

پرویز شاہدی




مری زندگی کی زینت ہوئی آفت و بلا سے
میں وہ زلف خم بہ خم ہوں جو سنور گئی ہوا سے

پرویز شاہدی




نہ جانے کہہ گئے کیا آپ مسکرانے میں
ہے دل کو ناز کہ جان آ گئی فسانے میں

پرویز شاہدی