EN हिंदी
نیرنگیٔ خیال پہ حیرت نہیں ہوئی | شیح شیری
nairangi-e-KHayal pe hairat nahin hui

غزل

نیرنگیٔ خیال پہ حیرت نہیں ہوئی

پرویز ساحر

;

نیرنگیٔ خیال پہ حیرت نہیں ہوئی
مجھ کو کسی کمال پہ حیرت نہیں ہوئی

میری تباہ حالی کو بھی دیکھ کر اسے
حیرت ہے میرے حال پہ حیرت نہیں ہوئی

پوچھا تھا میں نے جب اسے کیا مجھ سے عشق ہے؟
اس کو مرے سوال پہ حیرت نہیں ہوئی

دیکھا جو ایک عمر کے بعد اس نے آئنا
خود اپنے خد و خال پہ حیرت نہیں ہوئی

اک عمر سے میں رفتۂ رفتار یار ہوں
مجھ کو رم غزال پہ حیرت نہیں ہوئی

آخر غروب ہونا ہی تھا آفتاب عمر
مجھ کو مرے زوال پہ حیرت نہیں ہوئی

وہ شخص اس جہان کا تھا ہی نہیں کبھی
ساحرؔ کے انتقال پہ حیرت نہیں ہوئی