EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیا بات کروں جو باتیں تم سے کرنی تھیں
اب ان باتوں کا وقت نہیں کیا بات کروں

احمد رضوان




مجھے یہ کیا پڑی ہے کون میرا ہم سفر ہوگا
ہوا کے ساتھ گاتا ہوں ندی کے ساتھ چلتا ہوں

احمد رضوان




اڑتی ہے خاک دل کے دریچوں کے آس پاس
شاید مکین کوئی نہیں اس مکان میں

احمد رضوان




یہ کون بولتا ہے مرے دل کے اندروں
آواز کس کی گونجتی ہے اس مکان میں

احمد رضوان




آنا ذرا تفریح رہے گی
اک محفل صدمات کریں گے

احمد صغیر صدیقی




چاہے ہیں تماشا مرے اندر کئی موسم
لاؤ کوئی صحرا مری وحشت کے برابر

احمد صغیر صدیقی




چراغ ان پہ جلے تھے بہت ہوا کے خلاف
بجھے بجھے ہیں تبھی آج بام و در میرے

احمد صغیر صدیقی