کہاں میں اور کہاں گوشہ نشینی کا یہ اعلان
یہ سارا سلسلہ مشہور ہونے کے لیے تھا
احمد صغیر صدیقی
کھولیں وہ در کسی نے بھی کھولا نہ ہو جسے
کوئی جدھر نہ جائے ادھر جانا چاہیے
احمد صغیر صدیقی
خود اپنی ذات سے اک مقتدی نکالتا ہوں
میں اپنا شوق امامت یوں ہی نکالتا ہوں
احمد صغیر صدیقی
کسی صورت یہ نکتہ چینیاں کچھ رنگ تو لائیں
چلو یوں ہی سہی اب نام تو مشہور ہے میرا
احمد صغیر صدیقی
کوئی تصویر بنا لے کہ تجھے یاد رہیں
تیز چلتی ہے ہوا رنگ اڑے جاتے ہیں
احمد صغیر صدیقی
کچھ دیر میں یہ دل کسی گنتی میں نہ ہوگا
بیتاب بہت رائے شماری کے لیے ہے
احمد صغیر صدیقی
پردہ جو اٹھا دیا گیا ہے
کیا تھا کہ چھپا دیا گیا ہے
احمد صغیر صدیقی