EN हिंदी
کسی کو چھوڑ دیتا ہوں کسی کے ساتھ چلتا ہوں | شیح شیری
kisi ko chhoD deta hun kisi ke sath chalta hun

غزل

کسی کو چھوڑ دیتا ہوں کسی کے ساتھ چلتا ہوں

احمد رضوان

;

کسی کو چھوڑ دیتا ہوں کسی کے ساتھ چلتا ہوں
میں چلتا ہوں تو پھر وابستگی کے ساتھ چلتا ہوں

ستارے بانٹنے والے کسی پل لوٹ آئیں گے
چلو کچھ دیر یوں ہی تیرگی کے ساتھ چلتا ہوں

مجھے یہ کیا پڑی ہے کون میرا ہم سفر ہوگا
ہوا کے ساتھ گاتا ہوں ندی کے ساتھ چلتا ہوں

وہ کہتے ہیں زمانہ تیز ہے لمبی مسافت ہے
محبت کا ستارا ہوں سبھی کے ساتھ چلتا ہوں

بدلتے موسموں کا خواب ہوں کتنے زمانوں سے
یہاں میں کاروان زندگی کے ساتھ چلتا ہوں

مناظر روک لیتے ہیں مرے اٹھتے قدم احمدؔ
ذرا سا بھی اگر بیگانگی کے ساتھ چلتا ہوں