EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل سے دل نظروں سے نظروں کے الجھنے کا سماں
جیسے صحراؤں میں نیند آئی ہو دیوانوں کو

احمد راہی




دور تیری محفل سے رات دن سلگتا ہوں
تو مری تمنا ہے میں ترا تماشا ہوں

احمد راہی




ہر ایک بات کے یوں تو دیے جواب اس نے
جو خاص بات تھی ہر بار ہنس کے ٹال گیا

احمد راہی




جس طرف جائیں جہاں جائیں بھری دنیا میں
راستہ روکے تری یاد کھڑی ہوتی ہے

احمد راہی




کہیں یہ اپنی محبت کی انتہا تو نہیں
بہت دنوں سے تری یاد بھی نہیں آئی

احمد راہی




خشک خشک سی پلکیں اور سوکھ جاتی ہیں
میں تری جدائی میں اس طرح بھی روتا ہوں

احمد راہی




میں سوچتا ہوں زمانے کا حال کیا ہوگا
اگر یہ الجھی ہوئی زلف تو نے سلجھائی

احمد راہی