EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں تو مسجد سے چلا تھا کسی کعبہ کی طرف
دکھ تو یہ ہے کہ عبادت مری بد نام ہوئی

احمد راہی




مرے حبیب مری مسکراہٹوں پہ نہ جا
خدا گواہ مجھے آج بھی ترا غم ہے

احمد راہی




قد و گیسو لب و رخسار کے افسانے چلے
آج محفل میں ترے نام پہ پیمانے چلے

احمد راہی




وقت کی قبر میں الفت کا بھرم رکھنے کو
اپنی ہی لاش اتاری ہے تمہیں کیا معلوم

احمد راہی




وہ داستاں جو تری دل کشی نے چھیڑی تھی
ہزار بار مری سادگی نے دہرائی

احمد راہی




زندگی کے وہ کسی موڑ پہ گاہے گاہے
مل تو جاتے ہیں ملاقات کہاں ہوتی ہے

احمد راہی




فرط غم حوادث دوراں کے باوجود
جب بھی ترے دیار سے گزرے مچل گئے

احمد ریاض