صرف اس شوق سے پوچھی ہیں ہزاروں باتیں
میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں
احمد ندیم قاسمی
صبح ہوتے ہی نکل آتے ہیں بازار میں لوگ
گٹھریاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی
احمد ندیم قاسمی
تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی
احمد ندیم قاسمی
تم مرے ارادوں کے ڈولتے ستاروں کو
یاس کے خلاؤں میں راستہ دکھاتے ہو
احمد ندیم قاسمی
تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا
میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں
احمد ندیم قاسمی
عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہل وطن
یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ
احمد ندیم قاسمی
ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا
اور جب پلٹے قیامت ڈھا گئے
احمد ندیم قاسمی