EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

صرف اس شوق سے پوچھی ہیں ہزاروں باتیں
میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں

احمد ندیم قاسمی




صبح ہوتے ہی نکل آتے ہیں بازار میں لوگ
گٹھریاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی

احمد ندیم قاسمی




تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی

احمد ندیم قاسمی




تم مرے ارادوں کے ڈولتے ستاروں کو
یاس کے خلاؤں میں راستہ دکھاتے ہو

احمد ندیم قاسمی




تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا
میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں

احمد ندیم قاسمی




عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہل وطن
یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ

احمد ندیم قاسمی




ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا
اور جب پلٹے قیامت ڈھا گئے

احمد ندیم قاسمی