EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس وقت کا حساب کیا دوں
جو تیرے بغیر کٹ گیا ہے

احمد ندیم قاسمی




یکساں ہیں فراق وصل دونوں
یہ مرحلے ایک سے کڑے ہیں

احمد ندیم قاسمی




زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیمؔ
بجھ تو جاؤں گا مگر صبح تو کر جاؤں گا

احمد ندیم قاسمی




اب اس کے تصور سے بھی جھکنے لگیں آنکھیں
نذرانہ دیا ہے جسے میں نے دل و جاں کا

احمد راہی




اب نہ کعبہ کی تمنا نہ کسی بت کی ہوس
اب تو زندہ ہوں کسی مرکز انساں کے لیے

احمد راہی




درد کی بات کسی ہنستی ہوئی محفل میں
جیسے کہہ دے کسی تربت پہ لطیفہ کوئی

احمد راہی




دل کے سنسان جزیروں کی خبر لائے گا
درد پہلو سے جدا ہو کے کہاں جائے گا

احمد راہی