خدا کے سجدے بتوں کے آگے پھر ایسے سجدے کہ سر نہ اٹھے
عجب طرح کی ہماری نیت نئی طرح کی نماز میں ہے
نوح ناروی
کوئی یہاں سے چل دیا رونق بام و در نہیں
دیکھ رہا ہوں گھر کو میں گھر ہے مگر وہ گھر نہیں
نوح ناروی
کچھ اور بن پڑی نہ سوال وصال پر
حیرت سے دیکھ کر وہ مرے منہ کو رہ گئے
نوح ناروی
لیلیٰ ہے نہ مجنوں ہے نہ شیریں ہے نہ فرہاد
اب رہ گئے ہیں عاشق و معشوق میں ہم آپ
نوح ناروی
ماجرائے قیس میرے ذہن میں محفوظ ہے
ایک دیوانے سے سنئے ایک دیوانے کا حال
نوح ناروی
محفل میں تیری آ کے یہ بے آبرو ہوئے
پہلے تھے آپ آپ سے تم تم سے تو ہوئے
نوح ناروی
میں کوئی حال ستم منہ سے کہوں یا نہ کہوں
اے ستم گر ترے انداز کہے دیتے ہیں
نوح ناروی