EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خدا کے سجدے بتوں کے آگے پھر ایسے سجدے کہ سر نہ اٹھے
عجب طرح کی ہماری نیت نئی طرح کی نماز میں ہے

نوح ناروی




کوئی یہاں سے چل دیا رونق بام و در نہیں
دیکھ رہا ہوں گھر کو میں گھر ہے مگر وہ گھر نہیں

نوح ناروی




کچھ اور بن پڑی نہ سوال وصال پر
حیرت سے دیکھ کر وہ مرے منہ کو رہ گئے

نوح ناروی




لیلیٰ ہے نہ مجنوں ہے نہ شیریں ہے نہ فرہاد
اب رہ گئے ہیں عاشق و معشوق میں ہم آپ

نوح ناروی




ماجرائے قیس میرے ذہن میں محفوظ ہے
ایک دیوانے سے سنئے ایک دیوانے کا حال

نوح ناروی




محفل میں تیری آ کے یہ بے آبرو ہوئے
پہلے تھے آپ آپ سے تم تم سے تو ہوئے

نوح ناروی




میں کوئی حال ستم منہ سے کہوں یا نہ کہوں
اے ستم گر ترے انداز کہے دیتے ہیں

نوح ناروی