EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

موسم گل ابھی نہیں آیا
چل دیئے گھر میں ہم لگا کر آگ

نوح ناروی




مذہب عشق و وفا مجھ کو یہ دیتا ہے صلاح
تو جو کافر نہیں ہوتا تو مسلماں بھی نہ ہو

نوح ناروی




ملنا جو نہ ہو تم کو تو کہہ دو نہ ملیں گے
یہ کیا کبھی پرسوں ہے کبھی کل ہے کبھی آج

نوح ناروی




مجھ کو خیال ابروئے خمدار ہو گیا
خنجر ترا گلے کا مرے ہار ہو گیا

نوح ناروی




مجھ کو نظروں کے لڑانے سے ہے کام
آپ کو آنکھیں دکھانے سے غرض

نوح ناروی




مجھ کو یہ فکر کہ دل مفت گیا ہاتھوں سے
ان کو یہ ناز کہ ہم نے اسے چھینا کیسا

نوح ناروی




نہ ملو کھل کے تو چوری کی ملاقات رہے
ہم بلائیں گے تمہیں رات گئے رات رہے

نوح ناروی