EN हिंदी
کہتا ہے کوئی سن کے مری آہ رسا کو | شیح شیری
kahta hai koi sun ke meri aah-e-rasa ko

غزل

کہتا ہے کوئی سن کے مری آہ رسا کو

نوح ناروی

;

کہتا ہے کوئی سن کے مری آہ رسا کو
پہچانتے ہیں ہم بھی زمانے کی ہوا کو

تاثیر کے دو حصے اگر ہوں تو مزا ہے
اک میری فغاں کو ملے اک تیری ادا کو

ہم سا کوئی بندہ بھی زمانے میں نہ ہوگا
گر اس نے بھلایا تو کیا یاد خدا کو

سنتا ہوں کہ ہے خواہش پابوس اسے ابھی
وہ پیس کے رکھ دیں نہ کہیں برگ حنا کو

اے نوحؔ ابھی ہے مری فریاد انہیں سے
جب وہ نہ سنیں گے تو پکاروں گا خدا کو