EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عشق کا مطلب کسے معلوم تھا
جن دنوں آئے تھے ہم دل ہار کے

نعمان شوق




عشق کیا ہے خوب صورت سی کوئی افواہ بس
وہ بھی میرے اور تمہارے درمیاں اڑتی ہوئی

نعمان شوق




عشق میں سچا تھا وہ میری طرح
بے وفا تو آزمانے سے ہوا

نعمان شوق




اتنی تعظیم ہوئی شہر میں عریانی کی
رات آنکھوں نے بھی جی بھر کے بدن خوانی کی

نعمان شوق




جانے کس امید پہ چھوڑ آئے تھے گھر بار لوگ
نفرتوں کی شام یاد آئے پرانے یار لوگ

نعمان شوق




جان جاں مایوس مت ہو حالت بازار سے
شاید اگلے سال تک دیوانہ پن ملنے لگے

نعمان شوق




جزیہ وصول کیجئے یا شہر اجاڑیے
اب تو خدا بھی آپ کی مرضی کا ہو گیا

نعمان شوق