EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میری خوشیوں سے وہ رشتہ ہے تمہارا اب تک
عید ہو جائے اگر عید مبارک کہہ دو

نعمان شوق




مرا کچھ راستے میں کھو گیا ہے
اچانک چلتے چلتے رک گیا ہوں

نعمان شوق




محبت والے ہیں کتنے زمیں پر
اکیلا چاند ہی بے نور ہے کیا

نعمان شوق




مجھ کو بھی پہلے پہل اچھے لگے تھے یہ گلاب
ٹہنیاں جھکتی ہوئیں اور تتلیاں اڑتی ہوئیں

نعمان شوق




نام ہی لے لے تمہارا کوئی
دونوں ہاتھوں سے لٹاؤں خود کو

نعمان شوق




نام سے اس کے پکاروں خود کو
آج حیران ہی کر دوں خود کو

نعمان شوق




پاؤں کے نیچے سے پہلے کھینچ لی ساری زمیں
پیار سے پھر نام میرا شاہ عالم رکھ دیا

نعمان شوق