EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کوئی سمجھائے مرے مداح کو
تالیوں سے بھی بکھر سکتا ہوں میں

نعمان شوق




کچھ نہ تھا میرے پاس کھونے کو
تم ملے ہو تو ڈر گیا ہوں میں

نعمان شوق




لپٹا بھی ایک بار تو کس احتیاط سے
ایسے کہ سارا جسم معطر نہ ہو سکے

نعمان شوق




میں اگر تم کو ملا سکتا ہوں مہر و ماہ سے
اپنے لکھے پر سیاہی بھی چھڑک سکتا ہوں میں

نعمان شوق




میں اپنے سائے میں بیٹھا تھا کتنی صدیوں سے
تمہاری دھوپ نے دیوار توڑ دی میری

نعمان شوق




میں خانقاہ بدن سے اداس لوٹ آیا
یہاں بھی چاہنے والوں میں خاک بٹتی ہے

نعمان شوق




موسم وجد میں جا کر میں کہاں رقص کروں
اپنی دنیا مری وحشت کے برابر کر دے

نعمان شوق