EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دن کو رخصت کیا بہانے سے
رات تھی وہ مرے ستارے کی

نعمان شوق




دور جتنا بھی چلا جائے مگر
چاند تجھ سا تو نہیں ہو سکتا

نعمان شوق




ایک دن دونوں نے اپنی ہار مانی ایک ساتھ
ایک دن جس سے جھگڑتے تھے اسی کے ہو گئے

نعمان شوق




ایک کروٹ پہ رات کیا کٹتی
ہم نے ایجاد کی نئی دنیا

نعمان شوق




فلک کا تھال ہی ہم نے الٹ ڈالا زمیں پر
تمہاری طرح کا کوئی ستارہ ڈھونڈنے میں

نعمان شوق




فقیر لوگ رہے اپنے اپنے حال میں مست
نہیں تو شہر کا نقشہ بدل چکا ہوتا

نعمان شوق




غم اس قدر نہیں تھے ڈھلے جتنے شعر میں
دولت بنائی خوب متاع قلیل سے

نعمان شوق