EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم بہت پچھتائے آوازوں سے رشتہ جوڑ کر
شور اک لمحے کا تھا اور زندگی بھر کا سکوت

نعمان شوق




ہم بھی ماچس کی تیلیوں سے تھے
جو ہوا صرف ایک بار ہوا

نعمان شوق




ہم جیسوں نے جان گنوائی پاگل تھے
دنیا جیسی کل تھی بالکل ویسی ہے

نعمان شوق




ہم کو ڈرا کر، آپ کو خیرات بانٹ کر
اک شخص راتوں رات جہانگیر ہو گیا

نعمان شوق




ہمیں برا نہیں لگتا سفید کاغذ بھی
یہ تتلیاں تو تمہارے لئے بناتے ہیں

نعمان شوق




ہر متقی کو اس سے سبق لینا چاہئے
جنت کی چاہ نے جسے شداد کر دیا

نعمان شوق




اس بار انتظام تو سردی کا ہو گیا
کیا حال پیڑ کٹتے ہی بستی کا ہو گیا

نعمان شوق