EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بدن نے کتنی بڑھا لی ہے سلطنت اپنی
بسے ہیں عشق و ہوس سب اسی علاقے میں

نعمان شوق




بس ترے آنے کی اک افواہ کا ایسا اثر
کیسے کیسے لوگ تھے بیمار اچھے ہو گئے

نعمان شوق




چاہتا ہوں کہ پکارے تمہیں دن رات جہاں
ہر طرف میری ہی آواز سنائی دے مجھے

نعمان شوق




چاہتا ہوں میں تشدد چھوڑنا
خط ہی لکھتے ہیں جوابی لوگ سب

نعمان شوق




چکھ لیا اس نے پیار تھوڑا سا
اور پھر زہر کر دیا ہے مجھے

نعمان شوق




ڈر ڈر کے جاگتے ہوئے کاٹی تمام رات
گلیوں میں تیرے نام کی اتنی صدا لگی

نعمان شوق




دل دے نہ دے مگر یہ ترا حسن بے مثال
واپس نہ کر فقیر کو آخر بدن تو ہے

نعمان شوق