EN हिंदी
کوئی معجزہ ہوا ہے مری بے خودی سے آگے | شیح شیری
koi moajiza hua hai meri be-KHudi se aage

غزل

کوئی معجزہ ہوا ہے مری بے خودی سے آگے

نینا سحر

;

کوئی معجزہ ہوا ہے مری بے خودی سے آگے
تیرا غم نکل گیا ہے مری ہر خوشی سے آگے

مری پیاس کا ترانہ یوں سمجھ نہ آ سکے گا
مجھے آج سن کے دیکھو مری خاموشی سے آگے

میں ہوں سانس سانس تنہا میں ہوں ذرہ ذرہ گھائل
مجھے پاس آ کے دیکھو مری دل کشی سے آگے

وہیں کل بھی پھر ملیں گے جہاں آج مل رہے ہیں
تیری روشنی کے پیچھے مری تیرگی سے آگے

اسی ڈر سے پڑھ نہ پائی میں ترا پیام جاناں
کہیں دل کو چھو نہ جائے مری بے بسی سے آگے