مجھ کو چراغ شام کی صورت جلا کے دیکھ
آئے اندھیری رات مجھے آزما کے دیکھ
موجیں کبھی تو ہاریں گی تیرے یقین سے
ساحل پہ روز ایک گھروندا بنا کے دیکھ
ٹوٹی ہوئی منڈیر پہ چھوٹا سا اک چراغ
موسم سے کہہ رہا ہے کہ آندھی چرا کے دیکھ
مانا کہ میں ہزار فصیلوں میں قید ہوں
لیکن کبھی خلوص سے مجھ کو بلا کے دیکھ
غزل
مجھ کو چراغ شام کی صورت جلا کے دیکھ
نسیم نکہت