EN हिंदी
مجھ کو چراغ شام کی صورت جلا کے دیکھ | شیح شیری
mujhko charagh-e-sham ki surat jala ke dekh

غزل

مجھ کو چراغ شام کی صورت جلا کے دیکھ

نسیم نکہت

;

مجھ کو چراغ شام کی صورت جلا کے دیکھ
آئے اندھیری رات مجھے آزما کے دیکھ

موجیں کبھی تو ہاریں گی تیرے یقین سے
ساحل پہ روز ایک گھروندا بنا کے دیکھ

ٹوٹی ہوئی منڈیر پہ چھوٹا سا اک چراغ
موسم سے کہہ رہا ہے کہ آندھی چرا کے دیکھ

مانا کہ میں ہزار فصیلوں میں قید ہوں
لیکن کبھی خلوص سے مجھ کو بلا کے دیکھ