رات کو شمع کی مانند پگھل کر دیکھو
زندگی کیا ہے کسی طاق میں جل کر دیکھو
اپنے چہرے کو بدلنا تو بہت مشکل ہے
دل بہل جائے گا آئینہ بدل کر دیکھو
رنگ بکھریں گے تو فریاد کرے گی خوشبو
تم کسی پھول کو چٹکی سے مسل کر دیکھو
غزل
رات کو شمع کی مانند پگھل کر دیکھو
نسیم نکہت