EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ادھر چٹکی وہ دل میں لے رہے ہیں
ادھر اک گدگدی سی ہو رہی ہے

مبارک عظیم آبادی




اس گلی میں ہزار غم ٹوٹا
آنا جانا مگر نہیں چھوٹا

مبارک عظیم آبادی




یہ غم کدہ ہے اس میں مبارکؔ خوشی کہاں
غم کو خوشی بنا کوئی پہلو نکال کے

مبارک عظیم آبادی




یہ گھٹا ایسی گھٹا اتنی گھٹا
مے حلال ایسے میں ہے مے خوار کو

مبارک عظیم آبادی




یہ تصرف ہے مبارکؔ داغ کا
کیا سے کیا اردو زباں ہوتی گئی

مبارک عظیم آبادی




میں اپنے آپ لڑوں گا سمندروں سے جنگ
اب اعتماد مجھے اپنے ناخدا پہ نہیں

مبین مرزا




آزردہؔ مر کے کوچۂ جاناں میں رہ گیا
دی تھی دعا کسی نے کہ جنت میں گھر ملے

مفتی صدرالدین آزردہ