EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پھر نہ درماں کا کبھی نام مبارکؔ لینا
کفر ہے درد محبت کا مداوا کرنا

مبارک عظیم آبادی




پھول کیا ڈالوگے تربت پر مری
خاک بھی تم سے نہ ڈالی جائے گی

مبارک عظیم آبادی




قدم قدم پہ یہ کہتی ہوئی بہار آئی
کہ راہ بند تھی جنگل کی کھول دی میں نے

مبارک عظیم آبادی




قیامت کی حقیقت جانتا ہوں
یہ اک ٹھوکر ہے میرے فتنہ گر کی

مبارک عظیم آبادی




قبلہ و کعبہ یہ تو پینے پلانے کے ہیں دن
آپ کیا حلق کے دربان بنے بیٹھے ہیں

مبارک عظیم آبادی




قبول ہو کہ نہ ہو سجدہ و سلام اپنا
تمہارے بندے ہیں ہم بندگی ہے کام اپنا

مبارک عظیم آبادی




رہنے دے اپنی بندگی زاہد
بے محبت خدا نہیں ملتا

مبارک عظیم آبادی