EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ اور بات کہ ان کو یقیں نہیں آیا
پہ کوئی بات تو برسوں میں ہم نے کی یارو

مغل فاروق پرواز




باندھا تھا خود ہی آپ نے پیغام التفات
کیا بات تھی جو آپ ہی خود بد گماں ہوئے

محمد ایوب ذوقی




دنیا کے اس عبرت خانے میں حالات بدلتے رہتے ہیں
جو لوگ تھے کل مشہور جہاں ہیں آج وہی گمنامی میں

محمد ایوب ذوقی




خدا جانے یہ سوز ضبط ہے یا زخم ناکامی
کبھی ہوتی نہ تھی سینے میں لیکن یہ جلن پہلے

محمد ایوب ذوقی




راستے میں مل گئے تو پوچھ لیتے ہیں مزاج
اس سے بڑھ کر اور کیا ان کی عنایت چاہئے

محمد ایوب ذوقی




رکھتے ہیں جو اللہ کی قدرت پہ بھروسہ
دنیا میں کسی کی وہ خوشامد نہیں کرتے

محمد ایوب ذوقی




سوچا تھا ان سے بات نبھائیں گے عمر بھر
یہ آرزو بھی تشنۂ تکمیل رہ گئی

محمد ایوب ذوقی