EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ترک تعلقات کا کچھ ان کو غم نہیں
ہم تو شکست عہد وفا سے ملول ہیں

محمد ایوب ذوقی




ان کی نگاہ لطف کی تاثیر کیا کہوں
ذرے کو آفتاب بنا کر چلے گئے

محمد ایوب ذوقی




انہیں خدا کا عمل شرمسار کر دے گا
بچھا رہے ہیں جو کانٹے کسی کی راہوں میں

محمد ایوب ذوقی




وجہ سکوں نہ بن سکیں حسن کی دل نوازیاں
بڑھ گئیں اور الجھنیں تم نے جو مسکرا دیا

محمد ایوب ذوقی




ابھی دکھاؤ نہ تصویر زندگی اس کو
یہ بچپنا ہے ابھی مسکرانا چاہتا ہے

مجاہد فراز




فساد، قتل، تعصب، فریب، مکاری
سفید پوشوں کی باتیں ہیں کیا بتاؤں میں

مجاہد فراز




مجھے کیا ملا ہے بتاؤں کیا
مجھے کیا دیا ہے سناؤں کیا

مکیش عالم