EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میری دشواری ہے دشواری مری
میری مشکل آپ کی مشکل نہیں

مبارک عظیم آبادی




ملو ملو نہ ملو اختیار ہے تم کو
اس آرزو کے سوا اور آرزو کیا ہے

مبارک عظیم آبادی




مری خاک بھی اڑے گی با ادب تری گلی میں
ترے آستاں سے اونچا نہ مرا غبار ہوگا

مبارک عظیم آبادی




محبت میں وفا کی حد جفا کی انتہا کیسی
مبارکؔ پھر نہ کہنا یہ ستم کوئی سہے کب تک

مبارک عظیم آبادی




مجھ کو معلوم ہے انجام محبت کیا ہے
ایک دن موت کی امید پہ جینا ہوگا

مبارک عظیم آبادی




نہ مانو گے نہ مانو گے ہماری
ادھر ہو جائے گی دنیا ادھر کی

مبارک عظیم آبادی




نکلنا آرزو کا دل سے معلوم
ہجوم یاس میں رستہ ملے کیا

مبارک عظیم آبادی