EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اے دل تمام نفع ہے سودائے عشق میں
اک جان کا زیاں ہے سو ایسا زیاں نہیں

مفتی صدرالدین آزردہ




اے دل تمام نفع ہے سودائے عشق میں
اک جان کا زیاں ہے سو ایسا زیاں نہیں

مفتی صدرالدین آزردہ




فلک نے بھی سیکھے ہیں تیرے ہی طور
کہ اپنے کئے پر پشیماں نہیں

مفتی صدرالدین آزردہ




اس درد جدائی سے کہیں جان نکل جائے
آزردہؔ مرے حق میں ذرا یوں بھی دعا کر

مفتی صدرالدین آزردہ




کٹتی کسی طرح سے نہیں یہ شب فراق
شاید کہ گردش آج تجھے آسماں نہیں

مفتی صدرالدین آزردہ




میں اور ذوق بادہ کشی لے گئیں مجھے
یہ کم نگاہیاں تری بزم شراب میں

مفتی صدرالدین آزردہ




ناصح یہاں یہ فکر ہے سینہ بھی چاک ہو
ہے فکر بخیہ تجھ کو گریباں کے چاک میں

مفتی صدرالدین آزردہ