یوں یہ بدلی کالی کالی جائے گی
پاک بازوں میں بھی ڈھالی جائے گی
توبہ کی رندوں میں گنجائش کہاں
جب یہ آئے گی نکالی جائے گی
کچھ بلانوش آ گئے بھٹی میں شیخ
تیری بوتل آج خالی جائے گی
پھول کیا ڈالوگے تربت پر مری
خاک بھی تم سے نہ ڈالی جائے گی
آئے بھی تو وہ مبارکؔ آئے کیا
جانے کی تمہید ڈالی جائے گی
غزل
یوں یہ بدلی کالی کالی جائے گی
مبارک عظیم آبادی