EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کب ان آنکھوں کا سامنا نہ ہوا
تیر جن کا کبھی خطا نہ ہوا

مبارک عظیم آبادی




کب وہ آئیں گے الٰہی مرے مہماں ہو کر
کون دن کون برس کون مہینہ ہوگا

مبارک عظیم آبادی




کبھی دل کی کلی کھلی ہی نہیں
اعتبار بہار کون کرے

مبارک عظیم آبادی




کہاں قسمت میں اس کی پھول ہونا
وہی دل کی کلی ہے اور ہم ہیں

مبارک عظیم آبادی




کہیں ایسا نہ ہو کم بخت میں جان آ جائے
اس لیے ہاتھ میں لیتے مری تصویر نہیں

مبارک عظیم آبادی




کل تو دیکھا تھا مبارکؔ بتکدے میں آپ کو
آج حضرت جا کے مسجد میں مسلماں ہو گئے

مبارک عظیم آبادی




کلی رہ گئی ناشگفتہ ہماری
گلہ رہ گیا یہ نسیم چمن سے

مبارک عظیم آبادی