EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دامن اشکوں سے تر کریں کیوں کر
راز کو مشتہر کریں کیوں کر

مبارک عظیم آبادی




دل لگاتے ہی تو کہہ دیتی ہیں آنکھیں سب کچھ
ایسے کاموں کے بھی آغاز کہیں چھپتے ہیں

مبارک عظیم آبادی




دل میں آنے کے مبارکؔ ہیں ہزاروں رستے
ہم بتائیں اسے راہیں کوئی ہم سے پوچھے

مبارک عظیم آبادی




دن بھی ہے رات بھی ہے صبح بھی ہے شام بھی ہے
اتنے وقتوں میں کوئی وقت ملاقات بھی ہے

مبارک عظیم آبادی




گئی بہار مگر اپنی بے خودی ہے وہی
سمجھ رہا ہوں کہ اب تک بہار باقی ہے

مبارک عظیم آبادی




ہنسی ہے دل لگی ہے قہقہے ہیں
تمہاری انجمن کا پوچھنا کیا

مبارک عظیم آبادی




ہم بھی دیوانے ہیں وحشت میں نکل جائیں گے
نجد اک دشت ہے کچھ قیس کی جاگیر نہیں

مبارک عظیم آبادی