EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہوا باندھتے ہیں جو حضرت جناں کی
گلی میں حسینوں کی آئے گئے ہیں

مبارک عظیم آبادی




ہزاروں مے کدے سر پر لیے ہیں
یہ بادل ہیں بڑے سامان والے

مبارک عظیم آبادی




ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان اب کہاں
کافر بنا گئی تری کافر نظر مجھے

مبارک عظیم آبادی




اک مرا سر کہ قدم بوسی کی حسرت اس کو
اک تری زلف کہ قدموں سے لگی رہتی ہے

مبارک عظیم آبادی




اک تری بات کہ جس بات کی تردید محال
اک مرا خواب کہ جس خواب کی تعبیر نہیں

مبارک عظیم آبادی




اس بھری محفل میں ہم سے داور محشر نہ پوچھ
ہم کہیں گے تجھ سے اپنی داستاں سب سے الگ

مبارک عظیم آبادی




جاں نثاران محبت میں نہ ہو اپنا شمار
امتحاں اس لیے ظالم نے ہمارا نہ کیا

مبارک عظیم آبادی