EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پیہم سجود پائے صنم پر دم وداع
مومنؔ خدا کو بھول گئے اضطراب میں

مومن خاں مومن




راز نہاں زبان اغیار تک نہ پہنچا
کیا ایک بھی ہمارا خط یار تک نہ پہنچا

مومن خاں مومن




رہ کے مسجد میں کیا ہی گھبرایا
رات کاٹی خدا خدا کر کے

مومن خاں مومن




رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح
اٹکا کہیں جو آپ کا دل بھی مری طرح

مومن خاں مومن




صاحب نے اس غلام کو آزاد کر دیا
لو بندگی کہ چھوٹ گئے بندگی سے ہم

مومن خاں مومن




شب جو مسجد میں جا پھنسے مومنؔ
رات کاٹی خدا خدا کر کے

مومن خاں مومن




ٹھانی تھی دل میں اب نہ ملیں گے کسی سے ہم
پر کیا کریں کہ ہو گئے ناچار جی سے ہم

مومن خاں مومن