EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آپ کا اختیار ہے سب پر
آپ پر اختیار کس کا ہے

مبارک عظیم آبادی




اب وہی صید ہے جو تھا صیاد
نالہ بلبل کا بے اثر نہ ہوا

مبارک عظیم آبادی




اپنی سی کرو تم بھی اپنی سی کریں ہم بھی
کچھ تم نے بھی ٹھانی ہے کچھ ہم نے بھی ٹھانی ہے

مبارک عظیم آبادی




اثر ہو یا نہ ہو واعظ بیاں میں
مگر چلتی تو ہے تیری زباں خوب

مبارک عظیم آبادی




بیش و کم کا شکوہ ساقی سے مبارکؔ کفر تھا
دور میں سب کے بقدر ظرف پیمانہ رہا

مبارک عظیم آبادی




بے وفا عمر دغاباز جوانی نکلی
نہ یہی رہتی ہے ظالم نہ وہی رہتی ہے

مبارک عظیم آبادی




بکھری ہوئی ہے یوں مری وحشت کی داستاں
دامن کدھر کدھر ہے گریباں کہاں کہاں

مبارک عظیم آبادی