EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جبیں پر خاک ہے یہ کس کے در کی
بلائیں لے رہا ہوں اپنے سر کی

مبارک عظیم آبادی




جناں کی کہتے ہیں یوں مجھ سے حضرت واعظ
کہ جیسے دیکھی نہ ہو یار کی گلی میں نے

مبارک عظیم آبادی




جو دل نشیں ہو کسی کے تو اس کا کیا کہنا
جگہ نصیب سے ملتی ہے دل کے گوشوں میں

مبارک عظیم آبادی




جو لڑکھڑائے قدم مے کدے میں مستوں کے
بغل میں حضرت ناصح تھے بڑھ کے تھام لیا

مبارک عظیم آبادی




جو نگاہ ناز کا بسمل نہیں
دل نہیں وہ دل نہیں وہ دل نہیں

مبارک عظیم آبادی




جو قیامت کا نہیں دن وہ مرا دن کیسا
جو تڑپ کر نہ کٹی ہو وہ مری رات نہیں

مبارک عظیم آبادی




جو ان کو چاہئے وہ کیے جا رہے ہیں وہ
جو مجھ کو چاہئے وہ کیے جا رہا ہوں میں

مبارک عظیم آبادی