میاں یہ چادر شہرت تم اپنے پاس رکھو
کہ اس سے پاؤں جو ڈھانپیں تو سر نکلتا ہے
محمد مختار علی
تری جدائی کا موسم بھی خوبصورت ہے
مجھے نکال رہا ہے خمار سے باہر
محمد نوید مرزا
اداس رت ہے ابھی تک مرے تعاقب میں
خزاں کے پھول کھلے ہیں بہار سے باہر
محمد نوید مرزا
میری اپنی ذات ہی اک انجمن سے کم نہ تھی
اس لیے سجادؔ مجھ کو خوف تنہائی نہ تھا
محمد سجاد مرزا
میں تجھ سے اپنا تعلق چھپا نہیں سکتا
جبیں سے کیسے مٹا دوں ترے نشان کو میں
محمد سلیم طاہر
بھول گیا ہوں سب کچھ سالمؔ مجھ کو کچھ بھی یاد نہیں
یادوں کے آئینے میں اب اک اک چہرہ دھندلا ہے
محمد سالم
پیاس کے شہر میں دریا بھی سرابوں کا ملا
منزل شوق ترستی رہی پانی کے لئے
محمد سالم

