EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میاں یہ چادر شہرت تم اپنے پاس رکھو
کہ اس سے پاؤں جو ڈھانپیں تو سر نکلتا ہے

محمد مختار علی




تری جدائی کا موسم بھی خوبصورت ہے
مجھے نکال رہا ہے خمار سے باہر

محمد نوید مرزا




اداس رت ہے ابھی تک مرے تعاقب میں
خزاں کے پھول کھلے ہیں بہار سے باہر

محمد نوید مرزا




میری اپنی ذات ہی اک انجمن سے کم نہ تھی
اس لیے سجادؔ مجھ کو خوف تنہائی نہ تھا

محمد سجاد مرزا




میں تجھ سے اپنا تعلق چھپا نہیں سکتا
جبیں سے کیسے مٹا دوں ترے نشان کو میں

محمد سلیم طاہر




بھول گیا ہوں سب کچھ سالمؔ مجھ کو کچھ بھی یاد نہیں
یادوں کے آئینے میں اب اک اک چہرہ دھندلا ہے

محمد سالم




پیاس کے شہر میں دریا بھی سرابوں کا ملا
منزل شوق ترستی رہی پانی کے لئے

محمد سالم