EN हिंदी
جھٹک کے چل نہیں سکتا ہوں تیرے دھیان کو میں | شیح شیری
jhaTak ke chal nahin sakta hun tere dhyan ko main

غزل

جھٹک کے چل نہیں سکتا ہوں تیرے دھیان کو میں

محمد سلیم طاہر

;

جھٹک کے چل نہیں سکتا ہوں تیرے دھیان کو میں
اٹھائے پھرتا ہوں سر پر اک آسمان کو میں

میں تجھ سے اپنا تعلق چھپا نہیں سکتا
جبیں سے کیسے مٹا دوں ترے نشان کو میں

یہ لوگ مجھ سے اداسی کی وجہ پوچھتے ہیں
بتا چکا ہوں ترا نام اک جہان کو میں

جو عہد کر کے ہر اک عہد توڑ ڈالتا ہے
زبان دوں گا بھلا ایسے بے زبان کو میں

میں فتح کر کے کوئی قلعہ کیا کروں گا سلیمؔ
لو آج توڑتا ہوں تیر کو کمان کو میں