EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دشمنوں کی دشمنی میرے لیے آسان تھی
خرچ آیا دوستوں کی میزبانی میں بہت

محمد یوسف پاپا




دوسری نے جو سنبھالی چپل
پہلی بیوی کی وفا یاد آئی

محمد یوسف پاپا




عشق اولاد کر رہی ہے مگر
میرا جینا حرام ہوتا ہے

محمد یوسف پاپا




جب بھی والد کی جفا یاد آئی
اپنے دادا کی خطا یاد آئی

محمد یوسف پاپا




جب ہوا کالے کا گورے سے ملاپ
مل گئیں تاریکیاں تنویر سے

محمد یوسف پاپا




جل گیا کون میرے ہنسنے پر
''یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے''

محمد یوسف پاپا




جھوٹ ہے دل نہ جاں سے اٹھتا ہے
یہ دھواں درمیاں سے اٹھتا ہے

محمد یوسف پاپا