EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زندگی! تجھ سا منافق بھی کوئی کیا ہوگا
تیرا شہکار ہوں اور تیرا ہی مارا ہوا ہوں

احمد فرید




عجیب وحشتیں حصے میں اپنے آئی ہیں
کہ تیرے گھر بھی پہنچ کر سکوں نہ پائیں ہم

احمد ہمدانی




کیوں ہمارے سانس بھی ہوتے ہیں لوگوں پر گراں
ہم بھی تو اک عمر لے کر اس جہاں میں آئے تھے

احمد ہمدانی




تو میسر تھا تو دل میں تھے ہزاروں ارماں
تو نہیں ہے تو ہر اک سمت عجب رنگ ملال

احمد ہمدانی




وہ میری راہ میں کانٹے بچھائے میں لیکن
اسی کو پیار کروں اس پہ اعتبار کروں

احمد ہمدانی




آسماں کھائے تو زمین دیکھے
دہن گور کا نوالا ہوں

احمد حسین مائل




اگرچہ وہ بے پردہ آئے ہوئے ہیں
چھپانے کی چیزیں چھپائے ہوئے ہیں

احمد حسین مائل