EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بند قبا میں باندھ لیا لے کے دل مرا
سینہ پہ اس کے پھول کھلا ہے گلاب کا

احمد حسین مائل




چاک دل سے جھانکئے دنیا ادھر سے دین ادھر
دیکھیے سب کا تماشا اس شگاف در سے آپ

احمد حسین مائل




دنیا نے منہ پہ ڈالا ہے پردہ سراب کا
ہوتے ہیں دوڑ دوڑ کے تشنہ دہن خراب

احمد حسین مائل




دور سے یوں دیا مجھے بوسہ
ہونٹ کی ہونٹ کو خبر نہ ہوئی

احمد حسین مائل




غیر کا حال تو کہتا ہوں نجومی بن کر
آپ بیتی نہیں معلوم وہ نادان ہوں میں

احمد حسین مائل




گر بس چلے تو آپ پھروں اپنے گرد میں
کعبے کو جا کے کون ہو اے جان من خراب

احمد حسین مائل




ہنگام قناعت دل مردہ ہوا زندہ
مضمون قم اعجاز لب نان جویں تھا

احمد حسین مائل