EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گیا شباب نہ پیغام وصل یار آیا
جلا دو کاٹ کے اس نخل میں نہ بار آیا

مرزارضا برق ؔ




ہم تو اپنوں سے بھی بیگانہ ہوئے الفت میں
تم جو غیروں سے ملے تم کو نہ غیرت آئی

مرزارضا برق ؔ




ہمارے عیب نے بے عیب کر دیا ہم کو
یہی ہنر ہے کہ کوئی ہنر نہیں آتا

مرزارضا برق ؔ




اتنا تو جذب عشق نے بارے اثر کیا
اس کو بھی اب ملال ہے میرے ملال کا

مرزارضا برق ؔ




جوش وحشت یہی کہتا ہے نہایت کم ہے
دو جہاں سے بھی اگر وسعت صحرا بڑھ جائے

مرزارضا برق ؔ




خود فروشی کو جو تو نکلے بہ شکل یوسف
اے صنم تیری خریدار خدائی ہو جائے

مرزارضا برق ؔ




کس طرح ملیں کوئی بہانا نہیں ملتا
ہم جا نہیں سکتے انہیں آنا نہیں ملتا

مرزارضا برق ؔ