EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عشق سے جا نہیں کوئی خالی
دل سے لے عرش تک بھرا ہے عشق

میر تقی میر




جائے ہے جی نجات کے غم میں
ایسی جنت گئی جہنم میں

میر تقی میر




جم گیا خوں کف قاتل پہ ترا میرؔ زبس
ان نے رو رو دیا کل ہاتھ کو دھوتے دھوتے

میر تقی میر




جور کیا کیا جفائیں کیا کیا ہیں
عاشقی میں بلائیں کیا کیا ہیں

میر تقی میر




جن جن کو تھا یہ عشق کا آزار مر گئے
اکثر ہمارے ساتھ کے بیمار مر گئے

میر تقی میر




جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم
سو اس عہد کو اب وفا کر چلے

میر تقی میر




کعبے میں جاں بہ لب تھے ہم دوریٔ بتاں سے
آئے ہیں پھر کے یارو اب کے خدا کے ہاں سے

میر تقی میر