EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہزار مرتبہ بہتر ہے بادشاہی سے
اگر نصیب ترے کوچے کی گدائی ہو

میر تقی میر




ہوگا کسی دیوار کے سائے میں پڑا میرؔ
کیا کام محبت سے اس آرام طلب کو

میر تقی میر




ہوش جاتا نہیں رہا لیکن
جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا

میر تقی میر




عجز و نیاز اپنا اپنی طرف ہے سارا
اس مشت خاک کو ہم مسجود جانتے ہیں

میر تقی میر




اقرار میں کہاں ہے انکار کی سی صورت
ہوتا ہے شوق غالب اس کی نہیں نہیں پر

میر تقی میر




عشق ہے عشق کرنے والوں کو
کیسا کیسا بہم کیا ہے عشق

میر تقی میر




عشق میں جی کو صبر و تاب کہاں
اس سے آنکھیں لڑیں تو خواب کہاں

میر تقی میر