EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ ہو رہے گا عشق و ہوس میں بھی امتیاز
آیا ہے اب مزاج ترا امتحان پر

میر تقی میر




کچھ کرو فکر مجھ دیوانے کی
دھوم ہے پھر بہار آنے کی

میر تقی میر




کچھ نہیں سوجھتا ہمیں اس بن
شوق نے ہم کو بے حواس کیا

میر تقی میر




کیا آج کل سے اس کی یہ بے توجہی ہے
منہ ان نے اس طرف سے پھیرا ہے میرؔ کب کا

میر تقی میر




کیا جانوں چشم تر سے ادھر دل کو کیا ہوا
کس کو خبر ہے میرؔ سمندر کے پار کی

میر تقی میر




کیا کہیں کچھ کہا نہیں جاتا
اب تو چپ بھی رہا نہیں جاتا

میر تقی میر




لایا ہے مرا شوق مجھے پردے سے باہر
میں ورنہ وہی خلوتیٔ راز نہاں ہوں

میر تقی میر