EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دکھائی دیئے یوں کہ بے خود کیا
ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے

میر تقی میر




دل کہ یک قطرہ خوں نہیں ہے بیش
ایک عالم کے سر بلا لایا

میر تقی میر




دل مجھے اس گلی میں لے جا کر
اور بھی خاک میں ملا لایا

میر تقی میر




دل سے رخصت ہوئی کوئی خواہش
گریہ کچھ بے سبب نہیں آتا

میر تقی میر




دل سے شوق رخ نکو نہ گیا
جھانکنا تاکنا کبھو نہ گیا

میر تقی میر




دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد ہو سکے
پچھتاؤ گے سنو ہو یہ بستی اجاڑ کر

میر تقی میر




دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد ہو سکے
پچھتاؤ گے سنو ہو یہ بستی اجاڑ کے

میر تقی میر