EN हिंदी
پڑا ہوں زیر قدم خاک رہ گزر بن کر | شیح شیری
paDa hun zer-e-qadam KHak-e-rahguzar ban kar

غزل

پڑا ہوں زیر قدم خاک رہ گزر بن کر

مذاق بدایونی

;

پڑا ہوں زیر قدم خاک رہ گزر بن کر
جھکا ہوں میں ہمہ تن اس گلی میں سر بن کر

نکل گیا مری آنکھوں سے مثل خواب و خیال
گزر گیا دل روشن سے وہ نظر بن کر

کتاب و خط ہی کے دھوکے میں رہ گئے اغیار
وہ یار آپ ہی آیا پیام بر بن کر

کسی کی تیغ نگہ نے مٹا دیے دھبے
ہمارے داغ جگر کٹ گئے سپر بن کر

مذاقؔ ساقیٔ کوثر مجھے سنبھالیں گے
نشے میں بگڑی طبیعت مری اگر بن کر