زندگی جینے کا پہلے حوصلہ پیدا کرو
صرف اونچے خوب صورت خواب مت دیکھا کرو
دکھ اندھیروں کا اگر مٹتا نہیں ہے ذہن سے
رات کے دامن کو اپنے خون سے اجلا کرو
خود کو پوشیدہ نہ رکھو بند کلیوں کی طرح
پھول کہتے ہیں تمہیں سب لوگ تو مہکا کرو
زندگی کے نام لیوا موت سے ڈرتے نہیں
حادثوں کا خوف لے کر گھر سے مت نکلا کرو
رہنما یہ درس ہم کو دے رہے ہیں آج کل
بیچ دو سچائیاں ایمان کا سودا کرو
طیش میں آنے لگے تم تو مری تنقید پر
اس قدر حساس ہو تو آئنا دیکھا کرو
غزل
زندگی جینے کا پہلے حوصلہ پیدا کرو
منظر بھوپالی