EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چھڑی ہے آج مجھ سے آسماں سے
ذرا ہٹ جائیے گا درمیاں سے

منظر لکھنوی




چنے تھے پھول مقدر سے بن گئے کانٹے
بہار ہائے ہمارے لئے بہار نہیں

منظر لکھنوی




دامن و جیب و گریباں کا نہیں کوئی ملال
غم یہ ہے دست جنوں کل کے لئے کام نہیں

منظر لکھنوی




درد ہو دل میں تو دوا کیجے
اور جو دل ہی نہ ہو تو کیا کیجے

منظر لکھنوی




دو گھڑی دل کے بہلنے کا سہارا بھی گیا
لیجئے آج تصور میں بھی تنہائی ہے

منظر لکھنوی




دو گھڑی دل کے بہلانے کا سہارا بھی گیا
لیجئے آج تصور میں بھی تنہائی ہے

منظر لکھنوی




دنیا کو دین دین کو دنیا کریں گے ہم
تیرے بنیں گے ہم تجھے اپنا کریں گے ہم

منظر لکھنوی